8 دسمبر، 2017، 2:30 PM

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا "غصب مضاعف" ہے

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا "غصب مضاعف" ہے

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں خطیب جمعہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا "غصب مضاعف" ہے۔ عرب اور مسلم ممالک کو امریکی صدر کے احمقانہ فیصلے کی بھر پور مزاحمت کرنی چاہیے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں نماز جمعہ منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین  نے شرکت کی۔ خطیب جمعہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا "غصب مضاعف" ہے۔ عرب  اور مسلم ممالک کو امریکی صدر کے احمقانہ فیصلے کی بھر پور مزاحمت کرنی چاہیے۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکہ کے احمق صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے امریکہ کے اتحادی عرب ممالک کی آواز بھی بلند ہوگئی ہے ۔ بعض امریکی حکام امریکی صدر کو نفسیاتی بیمار قراردیتے ہیں جو عالم بشریت کے لئے خطرہ کا باعث بن سکتا ہے لہذا اس بیمار شخص کو وائٹ ہاؤس سے اسپتال منتقل کرنا چاہیے۔

خطیب جمعہ نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضہ کو 70 سال گزر گئے ہیں اور عالمی سامراجی طاقتیں نے ہمیشہ اسرائیل کے ظالمانہ اقدام کی حمایت کی ہے۔ اور امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ اقدام غصب مضاعف ہے اور عالم اسلام کو امریکی صدر کے احمقانہ فیصلے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے۔

آیت اللہ خاتمی نے امریکی سی آئی اے کے سربراہ کے جنرل سلیمانی کے نام خط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی نے خط کھولنے کے بغیر ہی واپس کرکے بہترین جواب دیا ہے۔

خطیب جمعہ نے علی رضا کریمی اور دیگر ایرانی کھلاڑیوں کی تعریف اور تمجید کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی کھلاڑی اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے اور اسی لئے وہ اسرائيلی کھلاڑیوں کے ساتھ نہیں کھیلتے کیونکہ ایرانی کھلاڑی اسرائیل کو ملک کے طور پر تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ بعض مسلم اور عرب حکمراں اسرائیل کو باقاعدہ طور پر تسلیم کرکے اسلام اور مسلمانوں کی پشت میں خنجر گھونپ چکے ہیں۔

News ID 1877206

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha